پاکستان میں مون سون کی تباہی: سیلاب سے 100 سے زائد ہلاکتیں، گھر اور سڑکیں بہہ گئیں
مسلسل بارشوں نے نظامِ زندگی مفلوج کر دیا، سیکڑوں خاندان بے گھر، امدادی کارروائیاں جاری

مون سون کی بارشیں جان لیوا بن گئیں، پاکستان مشکلات کا شکار
اسلام آباد، پاکستان – 13 جولائی 2025: 26 جون سے جاری مون سون کی شدید بارشوں نے پاکستان کے کئی علاقوں میں تباہی مچادی ہے، جس کے نتیجے میں بے شمار خاندان دکھ اور مشکلات میں گھر گئے ہیں۔ جو بارشیں معمول کی موسمی تبدیلی سمجھی جارہی تھیں، وہ جلد ہی ایک بڑے سانحے کی شکل اختیار کر گئیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے مطابق، اب تک 100 سے زائد افراد جاں بحق اور 200 کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
ملک بھر کے عوام اس وقت حالیہ برسوں کے بدترین مون سون سیزن کا سامنا کر رہے ہیں۔ گھروں کو نقصان پہنچا ہے، سڑکیں زیرِ آب آ گئی ہیں، اور متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان پہنچانا دن بہ دن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
سڑکیں بہہ گئیں، بستیاں کٹ گئیں
اب تک 10 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں، جب کہ 9 پل سیلابی ریلوں کی نذر ہو چکے ہیں۔ اس تباہی کے باعث متعدد علاقے ملک کے باقی حصوں سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں اپنی پوری کوشش کر رہی ہیں، مگر تباہ شدہ انفراسٹرکچر ان کے راستے میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
بے شمار افراد پھنس چکے ہیں—نہ ہسپتال جا سکتے ہیں، نہ بازار، اور نہ ہی عزیز و اقارب تک پہنچ سکتے ہیں۔ جو سفر پہلے آسان تھا، اب ناممکن محسوس ہوتا ہے۔
سینکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے
اب تک 400 سے زائد مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے۔ یہ صرف عمارتیں نہیں تھیں بلکہ یادوں، خوابوں اور تحفظ کی علامت تھیں۔ اب کئی خاندان کھلے آسمان تلے یا عارضی پناہ گاہوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہیں صرف خوراک اور پانی ہی نہیں، بلکہ دلاسے، تحفظ اور امید کی اشد ضرورت ہے۔ امدادی ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں، لیکن متاثرین کی ضروریات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
NDMA کی عوام سے احتیاط برتنے کی اپیل
NDMA نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور گھروں میں ہی رہیں، کیونکہ مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ NDMA، مقامی انتظامیہ، ریسکیو سروسز، اور پاک فوج کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔
خوراک، صاف پانی، طبی امداد، اور کمبل سمیت بنیادی ضروریات کا سامان متاثرہ علاقوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔ جہاں سڑکیں بند ہیں، وہاں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ رضاکار بھی دل و جان سے خدمت میں مصروف ہیں، جو قومی یکجہتی اور جذبے کا مظہر ہے۔
قدرت کی طاقت کا تلخ سبق
یہ قدرتی آفت ایک سخت یاددہانی ہے کہ ہم فطرت کے سامنے کتنے بے بس ہیں۔ یہ واقعہ ہمیں مستقبل میں ایسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بہتر تیاری کی ضرورت کا احساس دلاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث اب ایسی بارشیں زیادہ شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔
تاہم اس تباہی کے باوجود، عوام کے حوصلے بلند ہیں۔ جیسے جیسے خاندان دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو رہے ہیں اور برادریاں ایک دوسرے کی مدد کر رہی ہیں، امید ہے کہ جلد روشن دن واپس آئیں گے۔
فی الحال، سب کی نظریں آسمان کی طرف ہیں—بارش کے تھمنے کی دعا کے ساتھ، تاکہ زندگی دوبارہ معمول پر آ سکے۔