لاہور میں پہلی بار ٹریک کے بغیر میٹرو بس متعارف
لاہور میں پہلی بار جدید، ٹریک کے بغیر چلنے والی میٹرو بس کا تعارفی مظاہرہ

لاہور میں پہلی بار SRT یعنی سپر آٹونومس ریل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ نیا ٹرانسپورٹ سسٹم "سڑک پر سب وے” کہلاتا ہے کیونکہ یہ میٹرو کی طرح کام کرتا ہے مگر اسے ریلوے ٹریک کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ گاڑی ابھی صرف ٹیسٹ کے لیے لائی گئی ہے تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا یہ پاکستان کے شہروں میں کام کر سکتی ہے یا نہیں۔
یہ ڈیمو گاڑی رواں ماہ لاہور میں لائی گئی ہے، لیکن ابھی عوام کے لیے دستیاب نہیں۔ حکام اس سسٹم کو لاہور کی سڑکوں، موسم اور ٹریفک کے لحاظ سے پرکھ رہے ہیں۔ اگر ٹیسٹ کامیاب ہوا تو مستقبل میں اسے باضابطہ طور پر چلانے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
SRT کیسے کام کرتی ہے؟
SRT سسٹم میں ورچوئل ٹریک ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسے چلنے کے لیے اصل ریلوے ٹریک کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ یہ سینسرز اور ڈیجیٹل نقشوں کی مدد سے خود بخود راستہ طے کرتی ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ یہ عام میٹرو سے بہت سستی اور تیز رفتاری سے لگائی جا سکتی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی پہلے ہی چین، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات اور ترکی جیسے ممالک میں استعمال ہو رہی ہے۔ SRT کو سب سے پہلے 2021 میں چین کے صوبہ جیانگسو میں متعارف کروایا گیا تھا۔ اسے چین کی سول انجینئرنگ سوسائٹی کی جانب سے ایک اہم انعام بھی دیا جا چکا ہے۔
یہ گاڑیاں ماحول دوست، ٹریفک کم کرنے والی اور تیز رفتار سفر فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ یہ بجلی سے چلتی ہیں، جس سے فضائی آلودگی بھی کم ہوتی ہے۔
لاہور کے لیے آگے کیا منصوبہ ہے؟
SRT ڈیمو کی لاہور آمد پاکستان میں جدید پبلک ٹرانسپورٹ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ ماہرین اس کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے کہ یہ سڑکوں پر کیسے چلتی ہے، کیا یہ محفوظ ہے، آرام دہ ہے، اور مقامی ٹریفک میں کس حد تک بہتر کام کرتی ہے۔
ابھی تک حکام نے اس سسٹم کے باقاعدہ آغاز کی کوئی تاریخ نہیں دی۔ فی الحال یہ صرف ایک آزمائشی منصوبہ ہے۔ اگر اس کا تجربہ کامیاب رہا، تو ہو سکتا ہے اسے دوسرے شہروں میں بھی متعارف کروایا جائے۔
فی الحال، SRT ایک نئی امید کی علامت ہے — جو لاہور جیسے بڑے شہروں میں بہتر سفر اور جدید ٹرانسپورٹ کے خواب کو حقیقت میں بدل سکتی ہے۔